اور کبھى کبھار اپنے مالک حقىقى سے فرىاد کے طور پر کچھ دىنا کہ ان کى شرارت سے آپ کى حفاظت فرما دے ىہ اور بات ہے۔
عن عائشة أنها قالت: هل أتى عليك يوم كان أشد من يوم أحد؟ فقال: " لقد لقيت من قومك فكان أشد ما لقيت منهم يوم العقبة ............فإذا فيها جبريل فناداني فقال: إن الله قد سمع قول قومك وما ردوا عليك وقد بعث إليك ملك الجبال لتأمره بما شئت فيهم ". قال: " فناداني ملك الجبال فسلم علي ثم قال: يا محمد إن الله قد سمع قول قومك وأنا ملك الجبال وقد بعثني ربك إليك لتأمرني بأمرك إن شئت أطبق عليهم الأخشبين " فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بل أرجو أن يخرج الله من أصلابهم من يعبد الله وحده ولا يشرك به شيئا» . متفق عليه
حضرت عائشہؓ سے اىک لمبا قصہ طائف کا منقول ہے جس مىں آپ کو کفار کے ہاتھ سے اس قدر اذىت پہنچى جس کو آپ نے جنگ احد کى تکلىف سے بھى زىادہ سخت فرماىا ہے۔ اس وقت جبرىل علىہ السلام نے آپ کو پہاڑوں کے فرشتہ سے ملاىا اور اس نے آپ کو سلام کىا اور عرض کىا اے محمد! مىں پہاڑوں کا فرشتہ ہوں اﷲتعالىٰ نے مجھ کو آپ کے پاس بھىجا ہے تاکہ آپ مجھ کو حکم دىں، اگر آپ چاہىں تو مىں دونوں پہاڑوں کو ان لوگوں پر لامِلاؤں (جس مىں سب پِس جاوىں) رسول اﷲ نے فرماىا نہىں بلکہ مىں امىد کرتا ہوں کہ (شاىد) اﷲتعالىٰ ان کى نسل سے اىسے لوگ پىدا کر دے جو صرف اﷲہى کى عبادت کرىں اور اس کے ساتھ کسى کو شرىک نہ کرىں۔