الترمذي وابن ماجه والدارمي
حضرت فاطمہ بنت قىسؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ بے شک مال مىں زکوٰۃ کے علاوہ بھى کچھ حقوق ہىں پھر (اس کى تائىد مىں) آپ نے ىہ آىت پڑھى لَيْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا الآىۃ (البقرۃ ، آىت177)
تائىد اس طرح ہوئى کہ اس آىت مىں اﷲتعالىٰ نے زکوٰۃ کا بھى ذکر فرماىا اور خاص موقع پرمال دىنے کا بھى ذکر فرماىا اس سے ثابت ہوا کہ ىہ موقعے مال دىنے کے زکوٰۃ کے علاوہ ہىں ۔(ترمذى و ابن ماجہ و دارمى)
ف:۔ ىہ دعوىٰ آىت اور حدىث دونوں سے ثابت ہوگىا۔ حاشىہ مىں طىبى و مرقاۃ سے اس کى تفصىل کى کچھ مثالىں لکھى ہىں ىعنى ىہ کہ سائل کو اور قرض مانگنے والے کو محروم نہ کرے، برتنے کى چىز مانگى دىنے سے انکار نہ کرے، پانى ، نمک، آگ وغىرہ خفىف چىزىں وىسے ہى دے دے۔ آگے آىتوں اور حدىثوں سے زىادہ تفصىل معلوم ہوگى۔
تفصىلى دلىلىں
آىات
وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ (195)البقرة: ١٩٥
فرماىا اﷲتعالىٰ نے: اور تم لوگ خرچ کىا کرو اﷲ کى راہ مىں (سىقول قرىب نصف، آىت:195)
مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً وَاللَّهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَالبقرة: ٢٤٥
کون شخص ہے جو اﷲتعالىٰ کو قرض دے اچھے طور پر قرض دىنا (ىعنى اصلاح کے ساتھ) الخ (سىقول، قرىب ختم، آىت:245)