اس کے فارغ ہونے تک آپ خاموش رہتے اور آپ پردىسى آدمى کى گفتگو اور سوال مىں بے تمىزى کرنے پر تحمل فرماتے تھے اور کسى کى بات نہىں کاٹتے تھے ىہاں تک کہ وہ حد سے بڑھنے لگتا تب اس کو کاٹ دىتے خواہ منع فرما کر ىا اُٹھ کر چلے جانے سے (ىہ رنگ تھا مجلس عام کا) ىہ برتاؤ تو اپنے تعلق والوں سے تھا، اور مخالفىن کے ساتھ جو برتاؤ تھا اس کا بھى کچھ بىان کرتا ہوں۔
عن أبي هريرة قال: قيل: يا رسول الله ادع على المشركين. قال: «إني لم أبعث لعانا وإنما بعثت رحمة» . رواه مسلم
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ (کسى موقع پر آپ سے) عرض کىا گىا ىا رسول اﷲ! مشرکىن پر بد دعا کىجئے آپ نے فرماىا مىں کوسنے والا کر کے نہىں بھىجا گىا ، مىں تو صرف رحمت بنا کر بھىجا گىا ہوں (مسلم)
ف:۔ اس لئے آپ کى عادت دشمنوں کے لئے بھى دعائے خىر ہى کرنے کى تھى