ہوں گى (کنز العمال فر عن ابى ہرىرہؓ)
ف:۔ عالموں نے سوارىاں ہونے کے دو مطلب بىان کئے ہىں: اىک ىہ کہ قربانى کے جانور خود سوارىاں ہو جاوىں گى اور اگر کوئى جانور قربانى کئے ہوں ىا تو سب کے بدلے مىں اىک بہت اچھى سوارى مل جاوے گى اور ىا اىک اىک منزل مىں اىک اىک جانور پر سوارى کرىں گے۔ دوسرا مطلب ىہ ہو سکتا ہے کہ قربانىوں کى برکت سے پل صراط پر چلنا اىسا آسان ہوجائے گا جىسے گوىا خود ان پر سوار ہو کر پار ہوگئے ۔ اور کنز العمال مىں اىک حدىث اس مضمون کى ىہ ہے کہ سب سے افضل قربانى وہ ہے جو اعلىٰ درجہ کى ہو اور خوب موٹى ہو؎ (حم ک عن رجل) اور اىک حدىث ىہ ہے کہ اﷲتعالىٰ کے نزدىک زىادہ پىارى قربانى وہ ہے جو اعلىٰ درجہ کى ہو اور خوب موٹى ہو (ہق عن رجل) والضعف غير مضر في الفضائل لاسيما بعد انجباره بتعدد الطريق
قربانى سے روکنے کا مسئلہ
بعضے ظالم لوگ قربانى کرنے پر خاص کر گائے کى قربانى پر مسلمانوں سے لڑائى جھگڑا کرتے ہىں اور کبھى عىن قربانى کے وقت مسلمانوں پر چڑھ آتے ہىں اور