خدمت رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا ابن ثمان سنين خدمته عشر سنين فما لامني على شيء قط أتى فيه على يدي فإن لامني لائم من أهله قال: «دعوه فإنه لو قضي شيء كان» . هذا لفظ «المصابيح» وروى البيهقي في «شعب الإيمان» مع تغيير يسير
حضرت انسؓ سے رواىت ہے کہ مىں آٹھ برس کا تھا اس وقت آپ کى خدمت مىں آگىا تھا اور دس برس تک مىں نے آپ کى خدمت کى ۔ مىرے ہاتھوں کوئى نقصان بھى ہوگىا تو آپ نے کبھى ملامت نہىں کى ، اگر آپ کے گھر والوں مىں سے کسى نے ملامت بھى کى تو آپ فرماتے جانے دو، اگر کوئى (دوسرى) بات مقدر ہوتى تو وہى ہوتى۔
عن أنس يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يعود المريض ويتبع الجنازة الخ. رواه ابن ماجه والبيهقي في «شعب الإيمان»
حضرت انسؓ سے رواىت ہے وہ رسول اﷲ کا حال بىان کرتے تھے کہ آپ مرىض کى بىمار پرسى فرماتے تھےاور جنازہ کے ساتھ جاتے تھے الخ (ابن ماجہ وبىہقى)
عن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا صافح الرجل لم ينزع يده من يده حتى يكون هو الذي ينزع يده ولا يصرف وجهه عن وجهه حتى يكون هو الذي يصرف وجهه عن وجهه ولم ير مقدما ركبتيه بين يدي جليس له. رواه الترمذي
حضرت انسؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ جب کسى شخص سے مصافحہ فرماتے تو آپ اپنا ہاتھ اُس کے ہاتھ مىں سے خود نہ نکالتے تھے ىہاں تک کہ وہى اپنا ہاتھ نکال لىتا تھا۔ اور نہ اپنا منہ اس کے منہ کى طرف سے پھىرتے تھے ىہاں تک کہ وہى وہى اپنا منہ آپ کى طرف سے پھىر لىتا تھا ۔ اور آپ کبھى اپنے پاس بىٹھنے والے کے سامنے اپنے زانو کو بڑھائے ہوئے نہىں دىکھے گئے (بلکہ صف مىں سب کے برابر بىٹھتے تھے اىک مطلب ىہ ہوسکتا ہے کہ زانو سے مراد پاؤں ہو ىعنى آپ کسى کى طرف پاؤں نہ پھىلاتے تھے (ترمذى)