کے ہوتے ہىں) اور اپنا (ذاتى) کام بھى کر لىتے تھے (ترمذى)
عنها قالت: ما ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه شيئا قط بيده ولا امرأة ولا خادما إلا أن يجاهد في سبيل الله وما نيل منه شيء قط فينتقم من صاحبه إلا أن ينتهك شيء من محارم الله فينتقم لله. رواه مسلم
حضرت عائشہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے کسى چىز کو اپنے ہاتھ سے کبھى نہىں اور نہ کسى عورت کو نہ کسى خادم کو ہاں راہ خدا مىں جہاد اس سے مستثنىٰ ہے (مراد وہ مارنا ہے جىسے غصّہ کے جوش مىں عادت ہے) اور آپ کو کبھى کوئى تکلىف نہىں پہنچائى گئى جس مىں آپ نے اس تکلىف پہنچانے والے سے انتقام لىا ہو۔ البتہ اگر کوئى شخص اﷲکى حرام کى ہوئى چىزوں مىں کسى چىز کا ارتکاب کرتا؎ تو اس وقت آپ اﷲکے لئے اس سے انتقام لىتے تھے (مسلم)
عن أنس قال: خدمت رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا ابن ثمان سنين خدمته عشر سنين فما لامني على شيء قط أتى فيه على يدي فإن لامني لائم من أهله قال: «دعوه فإنه لو قضي شيء كان» . هذا لفظ «المصابيح» وروى البيهقي في «شعب الإيمان» مع تغيير يسير
حضرت انسؓ سے رواىت ہے کہ مىں آٹھ برس کا تھا اس وقت آپ کى خدمت مىں آگىا تھا اور دس برس تک مىں نے آپ کى خدمت کى ۔ مىرے ہاتھوں کوئى نقصان بھى ہوگىا تو آپ نے کبھى ملامت نہىں کى ، اگر آپ کے گھر والوں مىں سے کسى نے ملامت بھى کى تو آپ فرماتے جانے دو، اگر کوئى (دوسرى) بات مقدر ہوتى تو وہى ہوتى۔