لئے وعدہ فرما لىا) (بخارى ومسلم)
عن أنس إن رجلا سأل النبي صلى الله عليه وسلم غنما بين جبلين فأعطاه إياه فأتى قومه فقال: أي قوم أسلموا فو الله إن محمدا ليعطي عطاء ما يخاف الفقر. رواه مسلم
حضرت انس سے رواىت ہے کہ اىک شخص نے رسول اﷲ سے بکرىاں مانگىں جو (آپ ہى کى تھىں اور) دو پہاڑوں کے درمىان پھر رہى تھىں آپ نے اس کو سب دے دىں ۔ وہ اپنى قوم مىں آىا اور کہنے لگا اے قوم مسلمان ہوجاؤ، واﷲ! محمد خوب دىتے ہىں کہ خالى ہاتھ رہ جانے سے بھى اندىشہ نہىں کرتے (مسلم)
عن جبير بن مطعم بينما هو يسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مقفله من حنين فعلقت الأعراب يسألونه حتى اضطروه إلى سمرة فخطفت رداءه فوقف النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «أعطوني ردائي لو كان لي عدد هذه العضاه نعم لقسمته بينكم ثم لا تجدوني بخيلا ولا كذوبا ولا جبانا» رواه البخاري
جبىر بن مطعمؓ سے رواىت ہے کہ وہ رسول اﷲ کے ساتھ چل رہے تھے جبکہ اپ مقام حنىن سے واپس ہو رہے تھے آپ کو بدوى لوگ لپٹ گئے اور آپ سے مانگ رہے تھے ىہاں تک کہ آپ کو اىک ببول کے درخت سے اَڑا دىا اور آپ کا چادرہ بھى چھىن لىا۔ آپ کھڑے ہوگئے اور فرماىا مىرا چادرہ تو دے دو اگر مىرے پاس ان درختوں کى گنتى کے برابر بھى اونٹ ہوتے تو مىں سب تم مىں تقسىم کر دىتا پھر تم مجھ کو نہ بخىل پاؤ گے نہ جھوٹا نہ تھوڑے دل کا (بخارى)