(مسلم)
وعنه قال: كنت أمشي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه برد نجراني غليظ الحاشية فأدركه أعرابي فجبذه جبذة شديدة ورجع نبي الله صلى الله عليه وسلم في نحر الأعرابي حتى نظرت إلى صفحة عاتق رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أثرت به حاشية البرد من شدة جبذته ثم قال: يا محمد مر لي من مال الله الذي عندك فالتفت إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم ضحك ثم أمر له بعطاء. متفق عليه
ان ہى سے رواىت ہے کہ مىں حضور کے ساتھ جارہا تھا اور آپ کے بدن مبارک پر اىک نجران کا بنا ہوا موٹى کنّى کا چادرہ تھا۔ آپ کو اىک بدوى مِلا اور اُس نے چادرہ پکڑ کر بڑے زور سے کھىنچا اور آپ اُس کے سىنہ کے قرىب جا پہنچے۔ پھر کہا اے محمد! مىرے لئے بھى اﷲکے اس مال مىں سے دىنے کا حکم دو جو تمہارے پاس ہے۔ آپ نے اس کى طرف التفات فرماىا پھر ہنسے پھر اُس کے لئے عطا فرمانے کا حکم دىا (بخارى ومسلم)
عن جابر قال: ما سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا قط فقال: لا. متفق عليه
حضرت جابر رضى اﷲعنہ سے رواىت ہے کہ حضور سے کبھى کوئى چىز نہىں مانگى گئى جس پر آپ نے ىہ فرماىا ہو کہ نہىں دىتا (اگر ہوا دے دىا ورنہ اُس وقت معذرت اور دوسرے وقت کے لئے وعدہ فرما لىا) (بخارى ومسلم)