عشر سنين فما قال لي: أف ولا: لم صنعت؟ ولا: ألا صنعت؟ متفق عليه
حضرت انسؓ سے روايت ہے کہ مىں رسول اﷲ کى دس برس خدمت کى، آپ نے کبھى مجھ کو اپف بھى نہ کہا اور نہ کبھى ىہ فرماىا کہ فلانا کام کىوں کىا اور فلانا کام کىوں نہىں کىا (بخارى ومسلم)
ف:۔ ہر وقت کے خادم کو دس برس کے عرصہ تک ہُوں سے ہاں نہ فرمانا ىہ معمولى بات نہىں، کىا اتنے عرصہ تک کوئى بات بھى خلاف مزاج لطىف نہ ہوئى ہوگى۔
وعنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم من أحسن الناس خلقا فأرسلني يوما لحاجة فقلت: والله لا أذهب وفي نفسي أن أذهب لما أمرني به رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرجت حتى أمر على صبيان وهم يلعبون في السوق فإذا برسول الله صلى الله عليه وسلم قد قبض بقفاي من ورائي قال: فنظرت إليه وهو يضحك فقال: «يا أنيس ذهبت حيث أمرتك؟» قلت: نعم أنا أذهب يا رسول الله. رواه مسلم
ان ہى سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ سب سے بڑھ کر خوش خلق تھے۔ آپ نے مجھ کو اىک دن کسى کام کے لئے بھىجا۔ مىں نے کہا مىں تو نہىں جاتا اور دل مىں ىہ تھا کہ جہاں حکم دىا ہے وہاں جاؤں گا (ىہ بچپن کا اثر تھا) مىں وہاں سے چلا تو بازار مىں چند کھىلنے والے لڑکوں پر گذرا ۔ اچانک رسول اﷲ نے پىچھے سے(آکر) مىرى گردن پکڑ لى۔ مىں نے آپ کو دىکھا تو آپ ہنس رہے تھے۔ آپ نے فرماىا تم تو جہاں نے کہا تھا جارہے ہو۔ مىں نے عرض کىا جى ہاں ىا رسول اﷲ مَىں جارہا ہوں (مسلم)