التوبة: ١٢٨
(اے لوگو! ) تمہارے پاس اىک اىسے پىغمبر تشرىف لائے جو تمہارى جنس (بشر) سے ہىں جن کو تمہارى (سب کى) مضرت کى بات نہاىت گراں گذرتى ہے جو تمہارى منفعت کے بڑے خواہشمند رہتے ہىں (بالخصوص) اىمانداروں کے ساتھ (تو) بڑے ہى شفىق (اور) مہربان ہىں (سورۂ توبہ، آىت:128)
فرماىا اﷲتعالىٰ نے:
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا الأحزاب: ٥٣
اس بات سے نبى کو ناگوارى ہوتى ہے سو وہ تمہارا لحاظ کرتے ہىں (اور زبان سے نہىں فرماتے کہ اُٹھ کر چلے جاؤ) اور اﷲتعالىٰ صاف بات کہنے سے (کسى کا) لحاظ نہىں کرتے (سورۂ احزاب آىت:53)
ف:۔ کىا انتہا ہے آپ کى مروّت کا کہ اپنے غلاموں کو بھى ىہ فرماتے ہوئے شرماتے تھے کہ اب اپنے کاموں مىں لگو، اور ىہ لحاظ اپنے ذاتى معاملات مىں تھا اور احکام کى تبلىغ مىں نہ تھا۔ ىہ آىتىں تھىں، آگے حدىثىں ہىں۔
عن أنس قال: خدمت النبي صلى الله عليه وسلم عشر سنين فما قال لي: أف ولا: لم صنعت؟ ولا: ألا صنعت؟ متفق عليه
حضرت انسؓ سے روايت ہے کہ مىں رسول اﷲ کى دس برس خدمت کى، آپ نے کبھى مجھ کو اپف بھى نہ کہا اور نہ کبھى ىہ فرماىا کہ فلانا کام کىوں کىا اور فلانا کام کىوں نہىں کىا (بخارى ومسلم)