قد مات، فإن الحي لا يؤمن عليه الفتنة، أولئك أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم ........ وتمسكوا بما استطعتم به من أخلاقهم وسيرهم، فإنهم كانوا على الهدى المستقيم۔ (رواہ رزين)
حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہىں کہ جو شخص (ہمىشہ کے لئے ) کوئى طرىقہ اختىار کرنے والا ہو اس کو چاہئے کہ ان لوگوں کا طرىقہ اختىار کرے جو گذر چکے ہىں کىونکہ زندہ آدمى پر تو بچل جانے کا بھى شبہ ہے (اس لئے زندہ آدمى کا طرىقہ اسى وقت تک اختىار کىا جاسکتا ہے جب تک وہ راہ پر رہے) ىہ لوگ( جن کا ہمىشہ کے لئے طرىقہ لىا جاسکتا ہے )رسول اﷲ کے صحابہ ہىں (اور اس حدىث کے آخر مىں ہے کہ) جہاں تک ہو سکے ان کے اخلاق و عادات کو سند بناؤ( رزىن) جمع الفوائد
ف:۔ اور ىہ ظاہر ہے کہ صحابہ کے اخلاق وعادات کا اختىار کرنا تب ہى ممکن ہے جب ان کے واقعات معلوم ہوں تو اىسى کتابوں کا پڑھنا سننا ضرور ٹھىرا۔
جس طرح قرآن مجىد مىں حضرات انبىاء و علماء و اولىاء کے قصّے بمصلحت ان کى پىروى کرنے کے مذکور ہىں (جو اس ارشاد مىں مذکور ہے فَبِھُدَاهُمُ اقْتَدِه، الانعام آيت:90) اسى طرح حدىث کى اکثر کتابوں مىں کتاب القصص اىک مستقل حصہ