مضبوطى اور تسلى ہوتى ہے کہ جىسے وہ حق پر مضبوط رہے ہم کو بھى مضبوط رہنا چاہئے۔ اور جس طرح اس مضبوطى کى برکت سے خدا تعالىٰ نے ان کى مدد فرمائى اسى طرح اس مضبوطى پر ہمارى بھى مدد ہوگى جس کو اﷲ تعالىٰ نے دوسرى آىت مىں فرماىا ہے کہ ”ہم اپنے پىغمبروں کى اور اىمان والوں (ىہاں دنىاوى زندگانى مىں بھى مدد کرتے ہىں اور (وہاں) اُس روز بھى (مدد کرىں گے) جس مىں گواہى دىنے والے (فرشتے) کھڑے ہوں گے (مراد اس سے قىامت کا دن ہے) (سورۂ مؤمن، آىت:51) اور وہاں کى مدد تو ظاہر ہے کہ حکم ماننے والے ظاہر مىں بھى کامىاب ہوں گے اور بے حکمى کرنے والے ناکام ہوں گے اور ىہاں کى مدد کبھى تو اسى طرح کى ہوتى ہے اور کبھى دوسرى طرح ہوتى ہے ۔ وہ اس طرح کہ اوّل بے حکموں کو حکم ماننے والوں پر غلبہ ہوگىا مگر من جانب اﷲ کسى وقت ان سے بدلہ ضرور لىا گىا، چنانچہ تارىخ بھى اس کى گواہ ہے (تفسىر ابن کثىر)
اور ان قصوں سے ىوں بھى تسلى ہوتى ہے کہ جىسے دىن پر مضبوط رہنے پر آخرت مىں وہ بڑھے رہىں گے جس کى خبر کئى قصوں کے بعد اس ارشاد مىں دى گئى ہے ىقىناً نىک انجامى متقىوں ہى کے لئے ہے اسى طرح ہم سے بھى اس بڑھے رہنے کا وعدہ ہے ۔ چنانچہ ارشد ہے کہ جو لوگ متقى ہىں ان کافروں سے اعلىٰ درجہ (کى حالت) مىں ہوں گے (سورۂ بقرہ ، آىت :212)
عن ابن مسعود قال: من كان مستنا فليستن بمن قد مات، فإن الحي لا يؤمن عليه الفتنة، أولئك أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم ........ وتمسكوا بما استطعتم به من أخلاقهم وسيرهم، فإنهم كانوا على الهدى المستقيم۔ (رواہ رزين)
حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہىں کہ جو شخص (ہمىشہ کے لئے ) کوئى طرىقہ اختىار کرنے والا ہو اس کو چاہئے کہ ان لوگوں کا طرىقہ اختىار کرے جو گذر چکے ہىں کىونکہ زندہ آدمى پر تو بچل جانے کا بھى شبہ ہے (اس لئے زندہ آدمى کا طرىقہ اسى وقت تک اختىار کىا جاسکتا ہے جب تک وہ راہ پر رہے) ىہ لوگ( جن کا ہمىشہ کے لئے طرىقہ لىا جاسکتا ہے )رسول اﷲ کے صحابہ ہىں (اور اس حدىث کے آخر مىں ہے کہ) جہاں تک ہو سکے ان کے اخلاق و عادات کو سند بناؤ( رزىن) جمع الفوائد