درجہ کى دولت اور نعمت ہے۔
تو اے مسلمانو! دل مىں سوچو کىا تم دعا مانگنے کے وقت اور دعا مانگنے کے بعد جب اس کا کوئى ظہور نہ ہو خدا تعالىٰ کے ساتھ اىسا ہى برتاؤ کرتے ہو۔ سوچو اور شرماؤ جب ىہ برتاؤ نہىں کرتے تو اپنى دعا کو دعا ىعنى درخواست کس منہ سے کہتے ہو تو واقع مىں کمى تمہارى ہى طرف سے ہے جس سے وہ دعا درخواست نہ رہى ۔ اور اس طرف سے تو اتنى رعاىت ہے کہ درخواست دىنے کا وقت بھى معىن نہىں فرماىا وقت بے وقت جب چاہو عرض معروض کر لو۔ نمازوں کے بعد کا وقت بھى تم ہى نے ٹھىرا رکھا ہے۔ البتہ وہ وقت دوسرے وقتوں سے زىادہ برکت کا ہے۔ سو اس وقت زىادہ دعا کرو باقى اور وقتوں مىں بھى اس کا سلسلہ جارى رکھو جس وقت جو حاجت ىاد آگئى فوراً ہى دل سے ىا زبان سے بھى مانگنا شروع کرو۔ جب دُعا کى حقىقت معلوم ہوگئى تو اس حقىقت کے موافق دعا مانگو پھر دىکھو کىسى برکت ہوتى ہے اور برکت کا ىہ مطلب نہىں کہ جو مانگو گے وہى مل جاوے گا کبھى تو وہى چىز مل جاتى ہے جىسے کوئى آخرت کى چىز مانگے کىونکہ وہ بندہ کے لئے بھلائى ہى بھلائى ہے۔ البتہ اس مىں اىمان اور اطاعت شرط ہے کىونکہ وہاں کى چىزىں قانوناً اُسى شخص کو مل سکتى ہىں اور کبھى وہ چىز مانگى ہوئى نہىں ملتى ۔ جىسے دنىا کى چىزىں مانگے کىونکہ وہ بندہ کے لئے کبھى بھلائى ہوتى ہے اس کو مِل جاتى ہے اور جب بُرائى ہوتى ہے تو نہىں ملتى جىسے باپ بچہ کو پىسہ مانگنے پر کبھى دے دىتا ہے اور کبھى نہىں دىتا جب وہ دىکھتا ہے کہ ىہ ا سے