اىسى چىز خرىد کر کھاوے گا جس سے حکىم نے منع کر رکھا ہے۔تو برکت کا مطلب ىہ ہے کہ دعا کرنے سے حق تعالىٰ کى توجہ بندہ کى طرف ہوجاتى ہے اگر وہ چىز بھى کسى مصلحت سے نہ ملے تو دعا کى برکت سے بندہ کے دل مىں تسلّى اور قوت پىدا ہوجاتى ہے اور پرىشانى اور کمزورى جاتى رہتى ہےاور ىہ اثر حق تعالىٰ کى اس خاص توجہ کا ہوتا ہے جو دعا کرنے سے بندہ کى طرف حق تعالىٰ کو ہوجاتى ہے اور ىہى توجہ خاص اجابت کا وہ ىقىنى درجہ ہے جس کا وعدہ حق تعالىٰ کى طرف سے دُعا کرنے والے کے لئے ہوا ہے۔ اور اس حاجت کا عطا فرما دىنا ىہ اجابت کا دوسرا درجہ ؎ہے جس کا وعدہ بلا شرط نہىں بلکہ اس شرط سے ہے کہ بندہ کى مصلحت کے خلاف نہ ہو اور ىہى توجہ خاص ہے جس کے سامنے بڑى سے بڑى حاجت اور دولت کوئى چىز نہىں اور ىہى توجہ خاص بندہ کى اصل پونجى ہے جس سے دنىا مىں بھى اُس کو حقىقى اور دائمى راحت نصىب ہوتى ہے اور آخرت مىں بھى غىر محدود اور ابدى نعمت اور حلاوت نصىب ہوگى تو دعا مىں اس برکت کے ہوتے ہوئے دعا کرنے والے کو خسارہ اور محرومى کا اندىشہ کرنے کى کب گنجائش ہے۔