ف:۔ اس سے معلوم ہوا کہ توکل کے ساتھ دعا زىادہ مفىد ہوتى ہے۔
فرماىا اﷲتعالىٰ نے:
وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ إِنَّ اللَّهَ بَالِغُ أَمْرِهِ قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لِكُلِّ شَيْءٍ قَدْرًا الطلاق: ٣
جو شخص اﷲتعالىٰ پر توکل کرے گا تو اﷲتعالىٰ اس کے کام بنانے کے لئے کافى ہے (اور ىہ کام بنانا عام ظاہراً بھى ہو ىا صرف باطناً) (الطلاق ، آىت:3)
ف:۔ دىکھئے توکل پر کىسا عجىب وعدہ فرماىا ہے اور اصلاح باطناً اس وقت تو معلوم نہىں ہوتى مگر بہت جلد سمجھ مىں آجاتى ہے۔
عن سعد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من سعادة ابن آدم رضاه بما قضى الله له ومن شقاوة ابن آدم تركه استخارة الله ومن شقاوة ابن آدم سخطه بما قضى الله له» . رواه أحمد والترمذي
حضرت سعدؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: آدمى کى سعادت ىہ ہے کہ خدا تعالىٰ نے جو اس کے لئے مقدر فرماىا اس پر راضى رہے اور آدمى کى محرومى ىہ ہے کہ خدا تعالىٰ سے خىر مانگنا چھوڑ دے، اور ىہ بھى آدمى کى محرومى ہے کہ خدا تعالىٰ نے جو اس کے لئے مقدر فرماىا اس سے ناراض ہو (احمد و ترمذى)