(آل عمران:آىت159)
ف:۔ اس سے بڑھ کر کىا دولت ہوگى کہ خدا پر بھرسہ رکھنے والوں سے اﷲتعالىٰ کو محبت ہے جس شخص سے خدا تعالىٰ کو محبت ہو اُس کى فلاح مىں کس کو شبہ ہوسکتا ہے۔ اور اس آىت سے ىہ بھى معلوم ہوا کہ توکل کے ساتھ تدبىر کا بھى حک ہے۔ کىونکہ مشورہ تو تدبىر ہى کے لئے ہوتا ہے۔ البتہ تدبىر پر بھروسہ کرنا نہ چاہئے بلکہ تدبىر کر کے بھى بھروسہ خدا ہى پر ہونا چاہئے۔
ارشاد فرماىا اﷲتعالىٰ نےکہ:
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ فَانْقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِنَ اللَّهِ وَفَضْلٍ لَمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُوا رِضْوَانَ اللَّهِ وَاللَّهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ آل عمران: ١٧٣ - ١٧٤
ىہ اىسے(مخلص) لوگ ہىں کہ (بعض) لوگوں نے (جو) اُن سے (آکر) کہا کہ ان لوگوں نے (ىعنى کفار مکہ نے) تمہارے (مقابلہ کے) لئے (بڑا) سامان جمع کىا ہے سو تم کو ان سے اندىشہ کرنا چاہئے تو اس (خبر) نے اُن کے (جوش اىمان) کو اور زىادہ کر دىا اور (نہاىت استقلال سے ىہ) کہہ (کر بات کو ختم کر) دىا کہ ہم کو حق تعالىٰ (سب مہمات مىں) کافى ہے اور وہى سب کام سپرد کرنے کے لئے اچھا ہے (ىہى سپرد کرنا توکل ہے) پس ىہ لوگ خدا تعالىٰ کى نعمت اور فضل سے (ىعنى ثواب اور نفع تجارت سے) بھرے ہوئے واپس آئے کہ ان کو کوئى ناگوارى ذرا پىش نہىں آئى، اور وہ لوگ (اس واقعہ مىں) رضائے حق کے تابع رہے (اسى کى بدولت ہر طرح کى نعمتوں سے سرفراز ہوئے) اور اﷲتعالىٰ بڑا فضل ہے۔ (آل عمران آىت: 173۔174)