غرض ہر بات مىں اسلامى طرىقہ اختىار کرنا چاہئے، دىن کى باتوں مىں بھى اور دنىا کى باتوں مىں بھى ۔ چنانچہ:
وعن عبد الله بن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: « وتفترق أمتي على ثلاث وسبعين ملة كلهم في النار إلا ملة واحدة قالوا ومن هي يا رسول الله قال ما أنا عليه وأصحابي» . رواه الترمذي
عبد اﷲ بن عمرؓو سے (اىک لانبى حدىث مىں) رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا : مىرى امت تہتر فرقوں مىں بٹ جائے گى، سب فرقے دوزخ مىں جاوىں گے بجز اىک ملت کے۔ لوگوں نے عرج کىا اور وہ فرقہ کونسا ہے (جو دوزخ سے نجات پاوے گا) آپ نے فرماىا جس طرىقہ پر مىں اور مىرے اصحاب ہىں (ترمذى)
ف:۔ طرىقہ سے مراد واجب طرىقہ ہے جس کے خلاف دوزخ کا ڈر ہے اور آپ نے اس طرىقہ مىں کسى چىز کى تخصىص نہىں فرمائى تو اس مىں دىن کى باتىں آگئىں اور دنىا کى بھى۔ البتہ کسى چىز کا رسول اﷲ اور صحابہ کا طرىقہ ہونا اور اس کا واجب ہونا کبھى قول سے معلوم ہوتا ہے ، کبھى فعل سے، کبھى نص ىعنى (صاف عبارت) سے کبھى (اجتہاد اور) اشارہ سے جس کو صرف عالم لوگ سمجھ سکتے ہىں، عام لوگوں کو ان کے اتباع سے چارہ نہىں اور بدون ان کے اتباع کے غىر عالم لوگوں کا دىن بچ نہىں سکتا۔