وہ کتاب اﷲمىں عشاء ہے (اور وہ اس کو عتمہ کہتے تھے) اس لئے کہ عتمہ(ىعنى اندھىرے) مىں اونٹوں کا دودھ دوہا جاتا تھا (مسلم)
ف:۔ اس سے معلوم ہوا کہ بول چال مىں بھى بلا ضرورت ان لوگوں کى مشابہت نہ چاہئے جو دىن سے واقف نہىں۔
عن علي قال: كانت بيد رسول الله صلى الله عليه وسلم قوس عربية فرأى رجلا بيده قوس فارسية قال: «ما هذه؟ ألقها وعليكم بهذه وأشباهها...» . رواه ابن ماجه
حضرت علىؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ کے ہاتھ مىں عربى کمان تھى ۔ آپ نے اىک شخص کو دىکھا جس کے ہاتھ مىں فارس کى کمان تھى۔ آپ نے فرماىا اس کو پھىنک اور (عربى کمان کى طرف اشارہ کر کے فرماىا کہ) اس کو لو اور جو اس کے مشابہ ہے الخ (ابن ماجہ)
ف:۔ فارسى کمان کا بدل عربى کمان تھى اس لئے اس کے استعمال سے منع فرماىا۔ معلوم ہوا کہ برتنے کى چىزوں مىں بھى غىر قوم کى مشابہت سے بچنا چاہئے۔ جىسے کانسى پىتل کے برتن بعضى جگہ غىر قوموں سے خصوصىت رکھتے ہىں۔