آپ زبردست ہىں (بڑے سے بڑا کام کر سکتے ہىں اور حکمت والے ہىں (گنہگاروں کو بخش دىنا بھى حکمت سے ہوگا( رواىت کا اس کو نسائى اور ابن ماجہ نے)
ف:۔ شىخ دہلوى نے مشکوٰۃ مىں کہا ہے کہ اس آىت کا مضمون حضرت عىسىٰ علىہ السلام کا قول ہے اپنى قوم کے معاملہ مىں اور غالباً رسول اﷲ نے اس سے اپنى امت کى حالت حضور حق مىں پىش کر کے ان کے لئے مغفرت کى درخواست کى، فقط۔
شىخ نے ىہ لفظ غالباًاحتىاط کے لئے فرما دىا ورنہ دوسرا احتمال ہو ہى نہىں سکتا۔ تو دىکھئے رسول اﷲ کو اپنى امت کے ساتھ کتنى بڑى شفقت ہے کہ تمام رات کا آرام اپنى امت پر قربان کر دىا اور ان کے لئے دعا مانگتے رہے اور سفارش فرماتے رہے ۔ کون اىسا بے حس ہوگا کہ اتنى بڑى شفقت سن کر بھى عاشق نہ ہوجاوے گا۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنما مثلي ومثل الناس كمثل رجل استوقد نارا فلما أضاءت ما حوله جعل الفراش وهذه الدواب التي تقع في النار يقعن فيها وجعل يحجزهن ويغلبنه فيقتحمن فيها فأنا آخذ بحجزكم عن النار وأنتم يقتحمون فيها» . هذه رواية البخاري
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ مىرى (اور تمہارى )حالت اس شخص کى سى ہے کہ جىسے کسى نے آگ روشن کى اور اس پر پروانے گرنے لگے اور وہ ان کو ہٹاتا ہے مگر وہ اس کى نہىں مانتے اور آگ مىں دھنسے جاتے ہىں۔اسى طرح مىں تمہارى کمر پکڑ پکڑ کر آگ سے ہٹاتا ہوں (کہ دوزخ مىں لے جانے والى چىزوں سے روکتا ہوں ) اور تم اس مىں گھسے جاتے ہو۔ رواىت کىا اس کو بخارى نے۔