اسلام لانے (کى خوشى) کے بعد کسى بات پر اتنا خوش ہوتا نہىں دىکھا جتنا اس پر خوش ہوئے۔ رواىت کىا اس کو بخارى ومسلم نے۔
ف:۔ اس حدىث مىں کتنى بڑى بشارت ہے کہ اگر زىادہ عبادت کا بھى ذخىرہ نہ ہو تو اﷲ ورسول کى محبت سے اتنى بڑى دولت مل جاوے گى (ىہ حدىثىں تخرىج احادىث الاحىاء للعراقى مىں ہىں)
عن أبي ذر قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى أصبح بآية والآية: (إن تعذبهم فإنهم عبادك وإن تغفر لهم فإنك أنت العزيز الحكيم)
رواه النسائي وابن ماجه
حضرت ابو ذر غفارىؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے (نماز تہجدمىں) اىک آىت مىں تمام رات گذار کر صبح کر دى اور وہ آىت ىہ ہے اِنْ تُعَذِّبْھُمْ الخ (المائدۃ:آىت118) (اے پروردگار) اگر آپ ان کو (ىعنى مىرى امت کو) عذاب دىں تو وہ آپ کے بندے ہىں (آپ کو ان پر ہر طرح کا اختىار ہے) اور اگر آپ ان کى مغفرت فرمادىں تو (آپ کے نزدىک کچھ مشکل کام نہىں کىونکہ) آپ زبردست ہىں (بڑے سے بڑا کام کر سکتے ہىں اور حکمت والے ہىں (گنہگاروں کو بخش دىنا بھى حکمت سے ہوگا( رواىت کا اس کو نسائى اور ابن ماجہ نے)