سب ناجائز وضعوں مىں اگر پُورى وضع بنائى زىادہ گناہ ہوگا، اگر ادھورى بنائى اس سے کم ہوگا۔ اور اس سے ىہ بھى سمجھ مىں آگىا ہوگا کہ ىہ مسئلہ جس طرح شرعى ہے اسى طرح عقلى بھى ہے کىونکہ مرد کے لئے زنانہ وضع بنانے کو ہر شخص عقل سے بھى بُرا سمجھتا ہے حالانکہ دونوں مسلمان اور صالح ہىں ، تو جہاں مسلمان اور کافر کا فرق ہو ىا صالح و فاسق کا فرق ہو وہاں کافر ىا فاسق کى وضع بنانے کو کس کى عقل اجازت دے سکتى ہے۔ اب کچھ آىتىں اور حدىثىں لکھتا ہوں۔
وَلَأُضِلَّنَّهُمْ وَلَأُمَنِّيَنَّهُمْ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ آذَانَ الْأَنْعَامِ وَلَآمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلْقَ اللَّهِ وَمَنْ يَتَّخِذِ الشَّيْطَانَ وَلِيًّا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُبِينًاالنساء: ١١٩
فرماىا اﷲتعالىٰ نے: اور شىطان نے ىوں کہا کہ مَىں ان کو (اور بھى) تعلىم
دوں گا جس سے وہ اﷲتعالىٰ کى بنائى صورت کو بگاڑا کرىں گے (جىسے داڑھى منڈانا، بدن گودنا وغىرہ) (النساء۔ آىت:119)
ف:۔ بعضى تبدىلى تو صورت بگاڑنا ہے اور حرام ہے جىسى اوپر مثالىں لکھى گئىں۔ اور بعضى تبدىلى صورت کا سنوارنا ہے اور واجب ہے جىسے لبىں ترشوانا، ناخن ترشوانا، بغل اور زىر ناف کے بال لىنا۔ اور بعضى تبدىلى جائز ہے جىسے مرد کو سر کے بال منڈا دىنا ىا کٹا دىنا ىا ڈاڑھى کا جو حصّہ اىک مٹھى سے زىادہ ہو کٹا دىنا ۔ اور اس کا فىصلہ شرىعت سے ہوتا ہے نہ کہ رواج سے، کىونکہ اوّل تو رواج کا درجہ شرىعت کے برابر نہىں ، دوسرے ہر جگہ کا رواج مختلف ، پھر وہ ہر زمانے مىں بدلتا بھى رہتا ہے۔
وَلَا تَرْكَنُوا إِلَى الَّذِينَ ظَلَمُوا فَتَمَسَّكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ثُمَّ لَا تُنْصَرُونَهود: ١١٣
فرماىا اﷲتعالىٰ: ظالموں (ىعنى نافرمانوں) کى طرف (باعتبار دوستى ىا شرکت اعمال و احوال کے) مت جھکو کبھى تم کو دوزخ کى آگ لگ جاوے الخ (ہود۔ آىت:113)