گا۔ جىسےہمارے ملک مىں کوٹ پتلون پہننا ىا گرگابى پہننا ىا دھوتى باندھنا ىا عورتوں کو لہنگا پہننا، پھر اىسى چىزوں مىں جو چىزىں دوسرى قوموں کى محض قومى وضع ہىں جىسے کوٹ پتلون وغىرہ ىا قومى وضع کى طرح ان کى عام عادت ہے جىسے مىز کرسى پر ىا چُھرى کانٹے سے کھانا، اس کے اختىار کرنے سے تو صرف گناہ ہى ہوگا کہىں کم، کہىں زىادہ۔
اور جو چىزىں دوسرى قوموں کى مذہبى وضع ہىں ان کا اختىار کرنا کفر ہوگا جىسے صلىب لٹکانا ىا سر پر چوٹى رکھ لىنا ىا جنىو باندھ لىنا ىا ماتھے پر قشقہ لگا لىنا ىا جَے پکارنا وغىرہ۔
اور جو چىزىں دوسرى قوموں کى نہ قومى وضع ہىں نہ مذہبى وضع ہىں گو ان کى اىجاد ہوں اور عام ضرورت کى چىزىں ہىں جىسے دىا سلائى ىا گھڑى ىا کوئى حلال دوا ىا مختلف سوارىاں ىا ضرورت کے بعضے نئے آلات جىسے ٹىلىگراف ىا ٹىلىفون ىا نئے ہتھىار ىا نئى ورزشىں جن کا بدل ہمارى قوم مىں نہ ہو اُن کا برتنا جائز ہے نہ کہ گانے بجانے کى چىزىں جىسے گراموفون ىا ہارمونىم وغىرہ۔ مگر ان جائز چىزوں کى تفصىل اپنى عقل سے نہ کرىں بلکہ علماء سے پوچھ لىں۔
اور مسلمانوں مىں جو فاسق ىا بدعتى ہىں خواہ وہ بدعتى دىن کے رنگ مىں ہوں خواہ دنىا کے رنگ مىں ہوں ان کى وضع اختىار کرنا بھى گناہ ہے۔ گو کافروں کى وضع سے کم سہى ۔ بلکہ مرد کو عورت کى وضع اور عورت کو مرد وضع بنانا گناہ ہے۔ پھر ان