جن لوگوں کو دىن کا تھوڑا سا بھى خىال ہے وہ پہلى بات کا ىعنى صفائى معاملہ کا تو کچھ خىال کرتے بھى ہىں اور اس کو دىن کى بات بھى سمجھتے ہىں اور مسائل نہ جاننے سے کچھ کوتاہى ہوجاوے تو او ر بات ہے۔ اس کا آسان علاج ىہ ہے کہ مىرا رسالہ ”صفائى معاملات“ اور پانچواں حصہ بہشتى زىور کا دىکھ لىں ىا سُن لىں۔ جو معاملہ پىش آىا کرے اس کا حکم کسى عالم سے پوچھ لىا کرىں۔ اور اگر خود کوئى خىال نہىں کرتا تو دوسرا شخص جس کا حق ہے وہ تقاضا کر کے اس کے کان کھول دىتا ہے ۔ اس لئے اس جگہ اس کے لکھنے کى ضرورت نہىں سمجھى۔
لىکن دوسرى چىز ىعنى حسن معاشرت کا بہت سے دىن دار لوگ بھى خىال نہىں کرتے، بلکہ ىہ سمجھتے ہىں کہ ىہ محض دنىا کا اىک انتظام ہے اس کا دىن سے کچھ تعلق نہىں اس لئے اس کى کچھ پروا نہىں کرتے۔ اس کے متعلق کچھ آىتىں اور حدىثىں لکھتا ہوں:
اأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتًا غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (27)
فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فِيهَا أَحَدًا فَلَا تَدْخُلُوهَا حَتَّى يُؤْذَنَ لَكُمْ وَإِنْ قِيلَ لَكُمُ ارْجِعُوا فَارْجِعُوا هُوَ أَزْكَى لَكُمْ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ النور: ٢٧ - ٢٨
فرماىا اﷲتعالىٰ نے: اے اىمان والو! تم اپنے (خاص رہنے کے) گھروں کے سوا (جن مىں کسى دوسرے کے ہونے کا احتمال ہى نہىں جىسے اپنا خاص کمرہ) دوسرے گھروں مىں (جن مىں دوسرے لوگ رہتے ہوں خواہ مرد