تمہارى ہوا اکھڑ جائے گى (مراد اس سے بد رعبى ہے کىونکہ دوسروں کو اس نا اتفاق کى اطلاع ہونے سے ىہ امر لازمى ہے) (انفال۔ آىت:46)
ف:۔ اس مىں نا اتفاقى کى برائى اور اصل چىز اﷲ و رسول کى اطاعت ىعنى دىن کا ہونا مذکور ہے۔
عن أبي الدرداء قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ألا أخبركم بأفضل من درجة الصيام والصدقة والصلاة؟» قلنا: بلى. قال: «إصلاح ذات البين وفساد ذات البين هي الحالقة» . رواه أبو داود والترمذي
ابوالدرداءؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: کىا مَىں تم کو اىسى چىز کى خبر نہ دوں جو (اپنے بعض آثار کے اعتبار سے) روزہ اور صدقہ (زکوٰۃ) اور نماز کے درجہ سے بھى افضل ہے؟ لوگوں نے عرض کىا ضرور خبر دىجئے۔ آپ نے فرماىا: وہ آپس کے تعلقات کو درست رکھنا ہے اور آپس کا بگاڑ (دىن کو) مونڈ دىنے والى چىز ہے (ابوداؤد وترمذى)
اور باتوں سے اتفاق پىدا ہوتا ہے ىا اتفاق قائم رہتا ہے ىعنى آپس کے حقوق مىں کوتاہى کرنا ان کا بىان روح نہم مىں ہوچکا ہے۔
صفائى معاملات و حُسنِ معاشرت