اىسے اخبار اور اىسے جلسے بھى آگئے
حالانکہ کبھى وہ غلط ہوتى ہے ، کبھى اس کا مشہور کرنا خلاف مصلحت ہوتا ہے) اور اگر (بجائے خود مشہور کرنے کے) ىہ لوگ اس (خبر) کو رسول اﷲ ( کى رائے) کے اوپر اور جو ان مىں اىسے امور کو سمجھتے ہىں (ىعنى اکابر صحابہ ان کى رائے) کے اُوپر حوالے رکھتے (اور خود کچھ دخل نہ دىتے) تو اس کو وہ حضرات پہچان لىتے جو ان مىں تحقىق کر لىا کرتے ہىں ( پھر جىسا ىہ حضرات عملدر آمد کرتے وىسا ہى ان خبر اڑانے والوں کو کرنا چاہئے تھا) (نساء۔ آىت:83)
ف:۔ اور اس آىت سے اکثر اخباروں کا خلاف حدود ہونا معلوم ہوگىا البتہ جو اختبار حدود کے اندر ہوں اس کا مفىد ہونا اس حدىث معلوم ہوتا ہے ۔ ىعنى
عن ابن أبي هالة... ويتفقد أصحابه، ويسأل الناس عمّا في الناس.رواه في الشمائل
ابن ابى ہالہؓ سے (اىک لانبى حدىث مىں) رواىت ہے کہ رسول اﷲ اپنے اصحاب کے حالات کى تلاش رکھتے تھے اور (خاص) لوگوں سے پوچھتے رہتے کہ (عام) لوگوں مىں کىا واقعات (ہور رہے) ہىں (عىن شمائل ترمذى)
اتفاق