اب مشورہ کے کچھ آداب ذکر کئے جاتے ہىں:
عن كعب بن مالك قال: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يريد غزوة إلا ورى بغيرها. رواه البخاري
کعب بن مالکؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ کسى معرکہ کا ارادہ فرماتے تو اکثر دوسرے واقعہ کا پردہ فرماتے الخ (بخارى)
ف:۔ اس سے معلوم ہوا کہ جس مشورہ کا ظاہر کرنا مضر ہو اس کو ظاہر نہ کرنا چاہئے۔
عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المجالس بالأمانة إلا ثلاثة مجالس. رواه أبو داود
جابرؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: مجلسىں امانت کےساتھ ہىں (ىعنى کسى مجلس مىں کسى معاملہ کے متعلق کچھ باتىں ہوں ان کو باہر ذکر نہ کرنا چاہئے۔ اس مىں مشورہ کى مجلس بھى آگئى) مگر تىن مجلسىں ۔۔۔الخ (ابوداؤد)
ف:۔ ان تىن مجلسوں کا حاصل ىہ ہے کہ کسى کى جان ىا مال ىا آبرو لىنے کا مشورہ ىا تذکرہ ہو اس کو چھپانا جائز نہىں۔ اور جب خاص آدمى کے ضرر کے شبہ مىں ظاہر کرنا گناہ ہے تو جس کے ظاہر کرنے مىں عام مسلمانوں کا ضرر ہو اس کا ظاہر کرنا تو اور