وسلم، جمع رءوس الناس وخيارهم فاستشارهم، فإذا اجتمع رأيهم على أمر، قضى به. رواه الدارمي
مىمون بن مہران سے رواىت ہے کہ (کسى مقدمہ مىں جب) حضرت ابوبکرؓ کو قرآن و حدىث مىں حکم نہ ملتا تو) بڑے لوگوں کو اور نىک لوگوں کو جمع کر کے ان سے مشورہ لىتے جب ان کى رائے متفق ہوجاتى تو اس کے موافق فىصلہ فرماتے (عىن حکمت بالغہ عن ازالۃ الخفاء عن الدارمى)
ف:۔ رائے کا متفق ہونا عمل کى شرط نہىں (لعزمہ على قتال مانعى الزکوٰۃ مع اختلاف الجماعۃ)
عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:....وكان القراء أصحاب مجالس عمر ومشاورته، كهولا كانوا أو شبانا»رواه البخاري
ابن عباسؓ سے رواىت ہے کہ حضرت عمرؓ کے اہل مشورہ علماء ہوتے تھے خواہ بڑى عمر کے ہوں ىا جوان ہوں (عىن بخارى)
ف:۔ اخىر کى تىن حدىثوں سے معلوم ہوا کہ رسول اﷲ اور حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ کا معمول تھا مشورہ لىنے کا۔
عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا استشار أحدكم أخاه فليشر عليه» رواه ابن ماجة
جابرؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: جب تم مىں سے کوئى شخص اپنے (مسلمان) بھائى سے مشورہ لىنا چاہے تو اس کو مشورہ دىنا چاہئے (عىن ابن ماجہ)