فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ آل عمران: ١٥٩
فرماىا اﷲتعالىٰ نے (ا ےپىغمبر) ان (صحابہ) سے خاص؎ خاص باتوں ميں مشوره ليتے رہا کىجئے۔ پھر (مشورہ لىنے
کے بعد) جب آپ (اىک جانب) رائے پختہ کر لىں (خواہ؎ وہ ان کے مشورہ کے موافق ہو ىا مخالف ہو) سو خدا تعالىٰ پر اعتماد (کر کے اسى کام کو کر ڈالا) کىجئے۔ بے شک اﷲتعالىٰ اىسے اعتماد کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے (آل عمران ۔ آىت:159)
ف:۔ خاص خاص باتوں سے مراد وہ امور ہىں جن مىں وحى نازل نہ ہوئى ہو اور مہتم بالشان بھى ہوں ىعنى معمولى نہ ہوں کىونکہ وحى کے بعد اس کى گنجائش نہىں اور معمولى کاموں مىں مشورہ منقول نہىں،جىسے دو وقت کا کھانا وغىرہ۔
لَا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِنْ نَجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ فَسَوْفَ نُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا النساء: ١١٤
فرماىا اﷲتعالىٰ نے: عام لوگوں کى سرگوشىوں مىں خىر (ىعنى ثواب اور برکت) نہىں ہوتى، ہاں مگر جو لوگ اىسے ہىں کہ (خىر) خىرات کى ىا اور