سے کوئى نقصان ىا تکلىف ظاہرى ىا باطنى نہ پہنچى۔ اسى طرح دوسرى طرف سے لو کہ کسى کو تکلىف ىا نقصان سے بچانے کا خىال پورے پورے طور سے تب ہى ہوسکتا ہے جب اس سے محبت و ہمدردى ہو اور اتفاق و محبت کو پورى ترقى اس سے ہوتى ہے کہ اىک دوسرے کو اپنے مشورہ سے شرىک رکھے۔ اس خاص تعلق کى وجہ سے ان تىنوں چىزوں کو مثل اىک ہى چىز کے قرار دے کر سب کا ساتھ ہى ذکر کىا جاتا ہے۔ اب ترتىب سے اىک اىک کا بىان کرتا ہوں۔
مشورہ
اس مىں دنىا کا بھى فائدہ ہے کہ اس سے کاموں مىں غلطى کم ہوتى ہے ۔ چنانچہ:
عن سهل بن سعد الساعدي أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «الأناة من الله والعجلة من الشيطان» . رواه الترمذي
سہل بن سعدؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: اطمىنان سے کام کرنا اﷲکى طرف سے ہے اور جلدى کرنا شىطان کى طرف سے ہے (ترمذى)
ف:۔ اور ظاہر ہے کہ مشورہ مىں جلد بازى کا انسداد ہے اور ىہ ان ہى اُمور مىں ہے جس مىں دىر کى گنجائش ہے اور دىن کا بھى فائدہ ہے کہ شرىعت مىں اس کى فضىلت آئى ہے۔ چنانچہ