خواہ اﷲتعالىٰ نے اس کو غالب کر دىا اور اس کى طرف سے کافى ہوگىا۔ اﷲتعالىٰ فرماتا ہے مىرے اس بندہ کو دىکھو مىرے لئے کس طرح اپنى جان کو صابر بنا دىا (اھ مختصراً، عىن ترغىب از طبرانى)
ىہ صبر کا بىان ہوچکا اب کچھ شکر؎ کا بىان کرتا ہوں ۔ اور ىہ شکر جس طرح اس مىں اىک ىہ بھى خاصىت ہے کہ اس سے اىک دوسرى عبادت ىعنى صبر آسان ہوجاتا ہے عقلى طور سے بھى اور طبعى طور سے بھى ۔ عقلى طور سے تو اس طرح کہ جب اﷲکى نعمتوں کے سوچنے کى اور ان پر خوش ہونے کى ( جو کہ شکر مىں لازم ہے) عادت پختہ ہوجائے گى تو مصىبت وغىرہ کے وقت ىہ بھى سوچے گا کہ جس ذات پاک کے اتنے احسانات ہوتے رہتے ہىں اگر اس کى طرف سے کوئى تکلىف بھى پىش آگئى اور وہ بھى ہمارى ہى مصلحت اور ثواب کے لئے (جىسا اُوپر حدىثوں سے معلوم ہوا) تو اس کو خوشى سے برداشت کرنا چاہئے۔ جىسے دنىا مىں اپنے محسنوں کى سختىاں خوشى سے گوارا کر لى جاتى ہىں۔ خاصکر جب بعد مىں انعام بھى ملتا