حدىث مىں کى ہے ىعنى اپس کى آنکھىں جاتى رہىں) پھر وہ صبر کرے مَىں ان دونوں کے عوض مىں اس کو جنت دوں گا (بخارى)
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يقول الله: ما لعبدي المؤمن عندي جزاء إذا قبضت صفيه من أهل الدنيا ثم احتسبه إلا الجنة ". رواه البخاري
ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ اﷲتعالىٰ فرماتا ہے مىرے مؤمن بندہ کے لئے جب کہ مىں دنىا مىں رہنے والوں مىں سے اُس کے کسى پىارے کى جان لے لوں پھر وہ اس کو ثواب سمجھے (اور صبر کرے تو اىسے شخص کے لئے) مىرے پاس جنت کے سوا کوئى بدلہ نہىں (بخارى)
ف:۔ وہ پىارا خواہ اولاد ہو ىا بى بى ہو ىا شوہر ہو ىا اور کوئى رشتہ دار ہو ىا دوست ہو۔
عن أبي موسى اشعري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا مات ولد العبد قال الله تعالى لملائكته: قبضتم ولد عبدي؟ فيقولون: نعم. فيقول: قبضتم ثمرة فؤاده؟ فيقولون: نعم. فيقول: ماذا قال عبدي؟ فيقولون: حمدك واسترجع. فيقول الله: ابنوا لعبدي بيتا في الجنة وسموه بيت الحمد ". رواه أحمد والترمذي
ابو موسىٰ اشعرىؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: جب کسى بندہ کا بچہ مر جاتا ہے اﷲتعالىٰ فرشتوں سے فرماتا ہے : تم نے مىرے بدہ کى جان لے لى، وہ کہتے ہىں ہاں، پھر فرماتا ہے تم نے اس کے دل کا پھل لے لىا ، وہ کہتے ہىں ہاں، پھر فرماتا ہے مىرے بندہ نے کىا کہا، وہ کہتے ہىں آپ کى حمد ( و ثنا کى اور اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّا اِلَيْهِ رٰجِعُوْنَ کہا۔ پس اﷲتعالىٰ فرماتا ہے مىرے بندہ کے لئے جنت مىں اىک گھر بناؤ اور اس کا نام بىت الحمد رکھو۔ (احمد و ترمذى)