في بلده صابرا محتسبا يعلم أنه لا يصيبه إلا ما كتب الله له إلا كان له مثل أجر شهيد» . رواه البخاري
حضرت عائشہؓ سے (اىک لانبى حدىث مىں) رواىت ہے کہ رسو ل اﷲ نے فرماىا: کوئى اىسا شخص نہىں جو طاعون واقع ہونے کے وقت اپنى بستى مىں صبر کئے ہوئے ثواب کى نىت کئے ہوئے ٹھىرا رہے اور ىہ اعتقاد رکھے کہ وہى ہوگا جو اﷲتعالىٰ نے (تقدىر مىں) لکھ دىا ہے مگر اىسے شخص کو شہىد کے برابر ثواب ملے گا (بخارى) اگرچہ مرے نہىں اور مرنے مىں بڑے درجہ کى شہادت ہے (مسلم وغىرہ)
ف:۔ لىکن گھر بدلنا ىا محلہ بدلنا ىا اسى بستى کے جنگل مىں چلا جانا اکثر علماء کے نزدىک جائز ہے بشرطىکہ بىماروں اور مردوں کے حقوق ادا کرتا رہے۔
عن أنس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " قال الله سبحانه وتعالى: إذا ابتليت عبدي بحبيبتيه ثم صبر عوضته منهما الجنة " يريد عينيه. رواه البخاري
حضرت انس ؓ سے رواىت ہے کہ مَىں نے رسول اﷲ سے سنا کہ اﷲتعالى فرماتا ہے: جب مىں اپنے بندہ کو اُس کو دو پىارى چىزوں ( کى مصىبت) مىں مبتلا کر دوں (اس سے مراد دو آنکھىں ہىں جىسا راوى نے ىہى تفسىر اسى حدىث مىں کى ہے ىعنى اپس کى آنکھىں جاتى رہىں) پھر وہ صبر کرے مَىں ان دونوں کے عوض مىں اس کو جنت دوں گا (بخارى)