ف:۔ اىسے وقت اىمان پر قائم رہنا صبر کى اىک مثال ہے اور کسى ظالم کى زبردستى کے وقت جو اىسى بات ىا اىسا کام شرع سے معاف ہے وہ شرک و کفر مىں داخل نہىں کىونکہ دل تو اىمان سے بھرا ہے۔
وعن ابن عباس رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث أبا موسى على سرية في البحر فبينما هم كذلك قد رفعوا الشراع في ليلة مظلمة إذا هاتف فوقهم يهتف يا أهل السفينة قفوا أخبركم بقضاء قضاه الله على نفسه فقال أبو موسى أخبرنا إن كنت مخبرا. قال إن الله تبارك وتعالى قضى على نفسه أنه من أعطش نفسه له في يوم صائف سقاه الله يوم العطش. رواه البزار
ابن عباسؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے ابو موسىٰ ؓ کو اىک لشکر پر سردار بنا کر درىا کے (سفر) مىں بھىجا ۔ ان لوگوں نے اسى حالت مىں اندھىرى رات مىں کشى کا بادان کھول رکھا تھا( اور کشتى چل رہى تھى) اچانک ان کے اوپر سے کسى پکارنے والے نے پکارا اے کشتى والو ٹھىرو مىں تم کو خدا تعالىٰ کے اىک حکم کى خبر دىتا ہوں جو اس نے اپنى ذات پر مقرر کر رکھا ہے۔ ابو موسىٰ نے کہا اگر تم کو خبر دىنا ہے تو ہم کو خبر دو۔ اس پکارنے والے نے کہا کہ اﷲتبارک و تعالىٰ نے اپنى ذات پر ىہ بات مقرر کر لى ہے کہ جو شخص گرمى کے دن مىں (روزہ رکھ کر) اپنے پىاسا رکھے گا اﷲتعالىٰ اس کو پىاس کے دن (ىعنى قىامت مىں جب پىاس کى شدت ہوگى) سىراب فرماوے گا (عىن ترغىب از بزار)