(بقرہ ۔ آىت:153)
ف:۔ ىہاں صبر کى صورت شہواتِ خلاف شرع کا ترک کرنا ہے۔
وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَالبقرة: ١٥٥
فرماىا اﷲتعالىٰ نے: اور ہم تمہارا امتحان کرىں گے کسى قدر خوف سے (جو دشمنوں کے ہجوم ىا حوادث کے نزول سے پىش آوے) اور کسى قدر فقر و فاقہ سے اور کسى قدر مال اور جان
اور پھلوں کى کمى سے (مثلاً مواشى مر گئے ىا کوئى آدمى مر گىا ىا بىمار ہوگىا ىا پھل اور کھىتى کى پىداوار تلف ہوگئى ) اور آپ )ان موقعوں مىں) صبر کرنے والوں کو بشارت سُنا دىجئے الخ( بقرہ۔ آىت:155)
وَكَأَيِّنْ مِنْ نَبِيٍّ قَاتَلَ مَعَهُ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌ فَمَا وَهَنُوا لِمَا أَصَابَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا وَمَا اسْتَكَانُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الصَّابِرِينَآل عمران: ١٤٦
(پہلى اُمتوں کے مخلصىن کے باب مىں) اﷲتعالىٰ نے فرماىا: سو نہ ہمت ہارى اُنہوں نے اِن مصائب کى وجہ سے جو ان پر اﷲکى راہ مىں واقع
ہوئىں اور نہ ان کے (قلب ىا بدن ) کا زور گھٹا اور نہ وہ (دشمن کے سامنے) دبے (کہ اُن سے عاجزى اور خوشامد کى باتىں کرنے لگے ہوں) اور اﷲتعالىٰ کو اىسے صابرىن (ىعنى مستقل مزاجوں ) سے محبت ہے (جو دىن کے کام مىں اىسے