ىا کسى کا حق دىنے سے ہچکچاتا ہے اىسے وقت ہمت کر کے دىن کے کام کو بجا لاوے اور گناہ سے رُکے اگرچہ دونوں جگہ کسى قدر تکلىف ہى ہو، کىونکہ بہت جلدى اس تکلىف سے زىادہ آرام اور مزہ دىکھے گا۔
اور مثلاً اس پر کوئى مصىبت پڑ گئى خواہ فقر و فاقہ کى ، خواہ بىمارى کى، خواہ کسى کے مرنے کى، خواہ کسى دشمن کے ستانے کى، خواہ مال کے نقصان ہوجانے کى۔ اىسے وقت مىں مصىبت کى مصلحتوں کو ىاد کرے اور سب سے بڑى مصلحت ثواب ہے جس کا مصىبت پر وعدہ کىا گىا ہے۔ اور اس مصىبت کا بلا ضرورت اظہار نہ کرے اور دل مىں ہر وقت اس کى سچ بچار نہ کرے اس سے اىک خاص سکون پىدا ہوجاتا ہے۔ البتہ اگر اس مصىبت کى کوئى تدبىر ہو جىسے حلال مال کا حاصل کرنا ىا بىمارى کا علاج کرنا ىا کسى صاحبِ قدرت سے مدد لىنا ىا شرىعت سے تحقىق کر کے بدلہ لے لىنا ىا دعا کرنا اس کا کچھ مضائقہ نہىں۔
اور مثلاً دىن کے کام مىں کوئى ظالم روک ٹوک کرے ىا دىن کو ذلىل کرے۔ وہاں جان کو جان نہ سمجھے مگر قانون عقلى اور قانون شرعى کے خلاف نہ کرے۔ ىہ صبر کى ضرورى مثالىں ہىں۔ آگے آىتىں اور حدىثىں ہىں۔
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ إِنَّ اللَّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ. البقرة: ١٥٣
فرماىا اﷲتعالىٰ نے: اور (اگر تم کو حبِّ مال و جاہ کے غلبہ سے اىمان لانا دشوار ہو تو) تم مدد لو صبر اور نماز سے (بقرہ ۔ آىت:153)