کے مال کا نقصان کرنا، کسى کى آبرو پر صدمہ پہنچانا، چھوٹوں پر رحم نہ کرنا، بڑوں کى عزت نہ کرنا، بھوکوں ننگوں کو حىثىت کے موافق خدمت نہ کرنا، کسى دنىوى رنج سے بولنا چھوڑ دىنا، جاندار کى تصوىر بنانا، زمىن پر موروثى کا دعوى کرنا، ہٹّے کٹّے کو بھىک مانگنا،
ان امور کے متعلق آىتىں اور حدىثىں روح نہم و نوزدہم مىں گذر چکى ہىں۔ ڈاڑھى منڈانا ىا کٹانا ، کافروں کا ىا فاسقوں کا لباس پہننا، عورتوں کے لئے مردانہ وضع بنانا جىسے مردانہ جوتہ پہننا۔ ان کا بىان روح بست و پنجم مىں آوے گا انشاء اﷲتعالىٰ۔ اور بہت سے گناہ ہىں نمونہ کے طور پر لکھ دىئے ہىں ، سب سے بچنا چاہئے اور جو گناہ ہوچکے ہىں ان سے توبہ کرتا رہے کہ توبہ سے سب گناہ معاف ہوجاتے ہىں ۔ چنانچہ:۔
عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «التائب من الذنب كمن لا ذنب له» . رواه ابن ماجه والبيهقي في شعب الإيمان. وفي شرح السنة روى عنه موقوفا
عبد اﷲبن مسعودؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا گناہ سے توبہ کرنے والا اىسا ہے جىسے اس کاکوئى گناہى نہ تھا (بىہقى مرفوعاً و شرح السنۃ موقوفاً)
البتہ حقوق العباد مىں توبہ کى ىہ بھى شرط ہے کہ اہل حقوق سے بھى معاف