کرے اُس کو توڑ ڈالے اور جب کسى سے جھگڑے تو گالىاں دىنے لگے (بخارى ومسلم) اور ابو ہرىرہؓ کى اىک رواىت مىں ىہ بھى ہے کہ جب وعدہ کرے خلاف کرے۔
عن صفوان بن عسال قال:....ولا تمشوا ببريء إلى ذي سلطان ليقتله ولا تسحروا. رواه الترمذي وأبو داود والنسائي
صفوان بن عسالؓ سے (اىک لانبى حدىث) مىں رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے کئى حکم ارشاد فرمائے، ان مىں ىہ بھى ہے کہ کسى بے خطا کو کسى حاکم کے پاس مت لے جاؤ کہ وہ اس کو قتل کرے (ىا اس پر کوئى ظلم کرے) اور جادو مت کرو الخ (ترمذى و ابو داؤد و نسائى)
اور ان گناہوں پر عذاب کى وعىدىں آئى ہىں:
حقارت سے کسى کو ہنسنا، کسى پر طعن کرنا، بُرے لقب سے پکارنا، بدگمانى کرنا، کسى کا عىب تلاش کرنا، غىبت کرنا، بلا وجہ بُر بھلا کہنا، چغلى کھانا، دوروىہ ہونا ىعنى اس کے منہ پر اىسا، اُس کے منہ پر وىسا، تہمت لگانا، دھوکا دىنا، عار دلانا، کسى کے نقصان پر خوش ہونا، تکبر و فخر کرنا، ضرورت کے وقت باوجود قدرت کے مدد نہ کرنا، کسى