کرائے۔ چنانچہ:۔
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من كانت له مظلمة لأخيه من عرضه أو شيء منه اليوم قبل أن لا يكون دينار ولا درهم. رواه البخاري
ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا:جس شخص کے ذمہ اُس کے بھائى(مسلمان) کا کوئى حق ہو آبرو کا ىا اور کسى چىز کا اس کو آج معاف کرالىنا چاہئے اس سے پہلے کہ نہ دىنار ہوگا نہ درہم ہوگا (بخارى) (مراد قىامت کا دن ہے )بقىہ
إن كان له عمل صالح أخذ منه بقدر مظلمته وإن لم يكن له حسنات أخذ من سيئات صاحبه فحمل عليه» . رواه البخاري
اگر اس کے پاس کوئى نىک عمل ہوا تو بقدر اس کے حق کے اس سے لے لىا جاوے گا (اور صاحبِ حق کو دے دىا جاوے گا) اور اگر اس کے پاس نىکىاں نہ ہوئىں تو دوسرے کے گناہ لے کر اس پر لاد دىئے جائىں گے (عىن جمع الفوائد از مسلم و ترمذى)
ىہ سب حدىثىں مشکوٰۃ سے لى ہىں اور بعضى حدىث جو دوسرى کتاب کى ہے وہاں لفظ عىن لکھ دىا ہے۔