ابن ماجة
عبد اﷲبن عمرؓ سے رواىت ہے کہ ہم دس آدمى حضور اقدس کى خدمت مىں حاضر تھے ، آپ ہمارى طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے: پانچ چىزىں ہىں مَىں خدا کى پناہ چاہتا ہوں کہ تم لوگ ان کو پاؤ، جب کسى قوم مىں بے حىائى کے افعال على الاعلان ہونے لگىں گے وہ طاعون مىں مبتلا ہوں گے اور اىسى اىسى بىمارىوں مىں گرفتار ہوں گے جو اُن کے بڑوں کے وقت مىں کبھى نہىں ہوئىں۔ اور جب کوئى قوم ناپنے تولنے مىں کمى کرے گى قحط اور تنگى اور ظلمِ حکام مىں مبتلا ہوں گى اور نہىں بند کىا کسى قوم نے زکوٰۃ کو مگر بند کىا جاوے گا اُن سے بارانِ رحمت ۔ اگر بہائم بھى نہ ہوتے تو کبھى ان پر بارش نہ ہوتى، اور نہىں عہد شکنى کى کسى قوم نے مگر مسلط فرمادے گا اﷲتعالىٰ ان پر ان کے دشمن کو غىر قوم سے پس جبر لے لىں گے وہ ان کے اموال کو (عىن جزاء الاعمال از ابن ماجہ)
عن ابن عباس قال: «ما ظهر الغلول في قوم إلا ألقى الله في قلوبهم الرعب ... ولا حكم قوم بغير حق إلا فشا فيهم الدم » . رواه مالك
ابن عباسؓ سے رواىت ہے کہ جب کسى قوم مىں خىانت ظاہر ہوئى اﷲتعالىٰ ان کے دلوں مىں رعب ڈال دىتا ہے اور جو قوم ناحق فىصلہ کرنے لگى ان پر دشمن مسلط کر دىا گىا (مالک)
عن ثوبان قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يوشك الأمم أن تداعى عليكم كما تداعى الأكلة إلى قصعتها» . فقال قائل: ومن قلة نحن يومئذ؟ قال: «بل أنتم يومئذ كثير ولكن غثاء كغثاء السيل ولينزعن الله من صدور عدوكم المهابة منكم وليقذفن في قلوبكم الوهن» . قال قائل: يا رسول الله وما الوهن؟ قال: «حب الدنيا وكراهية الموت» . رواه أبو داود والبيهقي في «شعب الإيمان»
ثوبانؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: قرىب زمانہ آرہا ہے کہ (کفار کى) تمام جماعتىں تمہارے مقابلہ مىں اىک دوسرے کو بلائىں گى جىسے کھانے والے اپنے خوان کى طرف اىک دوسرے کو بلاتے ہىں۔ اىک کہنے والے نے عرض کىا اور ہم اس روزہ (کىا) شمار مىں کم ہوں گے۔آپ نے فرماىا نہىں بلکہ تم اُس روز بہت ہوگے لىکن تم کوڑہ (اور ناکارہ) ہوگے جىسے رَو مىں کوڑا آجاتا ہےاور اﷲتعالىٰ تمہارے دشمنوں کے دلوں سے تمہارى ہىبت نکال دے گا اور تمہارے دلوں مىں کمزور ڈال دے گا۔ اىک کہنے والے نے عرض کىا کہ ىہ کمزورى کىا چىز ہے (ىعنى اس کا سبب کىا ہے) آپ نے فرماىا دنىا کى محبت اور موت سے نفرت (ابوداؤد وبىہقى)