أحمد
رسول اﷲ نے فرماىا: بىشک آدمى محروم ہوجاتا ہے رزق سے گناہ کے سبب جو کو وہ اختىار ہے (عىن جزاء الاعمال از مسند احمد غالباً
ف:۔ ظاہر مىں بھى محروم ہوجانا تو کبھى ہوتا ہے اور رزق کى برکت سے محروم ہوجانا ہمىشہ ہوتا ہے۔
عن عبد الله بن عمر، قال: أقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا معشر المهاجرين خمس إذا ابتليتم بهن، وأعوذ بالله أن تدركوهن: لم تظهر الفاحشة في قوم قط، حتى يعلنوا بها، إلا فشا فيهم الطاعون، والأوجاع التي لم تكن مضت في أسلافهم الذين مضوا، ولم ينقصوا المكيال والميزان، إلا أخذوا بالسنين، وشدة المئونة، وجور السلطان عليهم، ولم يمنعوا زكاة أموالهم، إلا منعوا القطر من السماء، ولولا البهائم لم يمطروا، ولم ينقضوا عهد الله، وعهد رسوله، إلا سلط الله عليهم عدوا من غيرهم، فأخذوا بعض ما في أيديهم.رواه ابن ماجة
عبد اﷲبن عمرؓ سے رواىت ہے کہ ہم دس آدمى حضور اقدس کى خدمت مىں حاضر تھے ، آپ ہمارى طرف متوجہ ہو کر فرمانے لگے: پانچ چىزىں ہىں مَىں خدا کى پناہ چاہتا ہوں کہ تم لوگ ان کو پاؤ، جب کسى قوم مىں بے حىائى کے افعال على الاعلان ہونے لگىں گے وہ طاعون مىں مبتلا ہوں گے اور اىسى اىسى بىمارىوں مىں گرفتار ہوں گے جو اُن کے بڑوں کے وقت مىں کبھى نہىں ہوئىں۔ اور جب کوئى قوم ناپنے تولنے مىں کمى کرے گى قحط اور تنگى اور ظلمِ حکام مىں مبتلا ہوں گى اور نہىں بند کىا کسى قوم نے زکوٰۃ کو مگر بند کىا جاوے گا اُن سے بارانِ رحمت ۔ اگر بہائم بھى نہ ہوتے تو کبھى ان پر بارش نہ ہوتى، اور نہىں عہد شکنى کى کسى قوم نے مگر مسلط فرمادے گا اﷲتعالىٰ ان پر ان کے دشمن کو غىر قوم سے پس جبر لے لىں گے وہ ان کے اموال کو (عىن جزاء الاعمال از ابن ماجہ)