استظل تحت شجرة ثم راح وتركها» . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه
ابن مسعودؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ اىک چٹائى پر سوئے پھر اُٹھے تو آپ کے بدن مبارک مىں چٹائى کا نشان ہوگىا تھا۔ ابن مسعودؓ نے عرض کىا ىا رسول اﷲ! آپ ہم کو اجازت دىجئے کہ ہم آپ کے لئے بستر بچھا دىں اور (بستر) بنا دىں آپ نے فرماىا مجھ کو دنىا سے کىا واسطہ مىرى اور دنىا کى تو اىسى مثال ہے جىسے کوئى سوار (چلتے چلتے) کسى درخت کے نىچے ساىہ لىنے کو ٹھہر جاوے پھر اُس کو چھوڑ کر آگے چل دے (احمد و ترمذى وابن ماجہ)
عن عائشة رضي الله عنها عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «الدنيا دار من لا دار له ومال من لا مال له ولها يجمع من لا عقل له» . رواه أحمد والبيهقي في «شعب الإيمان»
حضرت عائشہؓ رسول اﷲ سے رواىت کرتى ہىں، آپ نے فرماىا کہ دنىا اس شخص کا گھر ہے جس کا کوئى گھر نہ ہو اور اُس شخص کا مال ہے جس کے پاس کوئى مال نہ ہو اور اس کو (حد ضرورت سے زىادہ) وہ شخص جمع کرتا ہے جس کو عقل نہ ہو (احمد و بىہقى)
عن حذيفة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في خطبته: «...... وحب الدنيا رأس كل خطيئة»وروى البيهقي منه في (شعب الإيمان) عن الحسن مرسلا
حضرت حذىفہؓ سے رواىت ہے کہ مَىں نے رسول اﷲ سے سنا (اپنے خطبہ مىں ىہ بھى فرماتے تھے کہ) دُنىا کى محبت تمام گناہوں کى جڑ ہے (رزىن، بىہقى عن الحسن مرسلاً)