پھر بھى اس مىں خطرہ ہے۔ چنانچہ:۔
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من أمير عشرة إلا يؤتى به يوم القيامة مغلولا حتى يفك عنه العدل أو يوبقه الجور» . رواه الدارمي
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: جو شخص دس آدمىوں پر بھى حکومت رکھتا ہو وہ قىامت کے دن اىسى حالت مىں حاضر کىا جائے گا کہ اس کى مشکىں کسى ہوں گى ىہاں تک کہ ىا تو اس کا انصاف (جو دنىا مىں کىا ہوگا) اس کى مشکىں کھلوا دے گا اور ىا بے انصافى (جو اس نے دنىا مىں کى ہوگى) اس کو ہلاکت مىں ڈال دے گى (دارمى)
ف:۔ اس کا خطرہ ہونا ظاہر ہے۔
عن ابن مسعود أن النبي صلى الله عليه وسلم نام على حصير فقام وقد أثر في جسده فقال ابن مسعود: يا رسول الله لو أمرتنا أن نبسط لك ونعمل. فقال: «ما لي وللدنيا؟ وما أنا والدنيا إلا كراكب استظل تحت شجرة ثم راح وتركها» . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه
ابن مسعودؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ اىک چٹائى پر سوئے پھر اُٹھے تو آپ کے بدن مبارک مىں چٹائى کا نشان ہوگىا تھا۔ ابن مسعودؓ نے عرض کىا ىا رسول اﷲ! آپ ہم کو اجازت دىجئے کہ ہم آپ کے لئے بستر بچھا دىں اور (بستر) بنا دىں آپ نے فرماىا مجھ کو دنىا سے کىا واسطہ مىرى اور دنىا کى تو اىسى مثال ہے جىسے کوئى سوار (چلتے چلتے) کسى درخت کے نىچے ساىہ لىنے کو ٹھہر جاوے پھر اُس کو چھوڑ کر آگے چل دے (احمد و ترمذى وابن ماجہ)