وغىرہ بن کر اپنى شان وشوکت ىا حکومت چاہتا ہو، قرآن مجىد مىں بھى اس کى بُرائى آئى ہے ۔ چنانچہ:۔
تِلْكَ الدَّارُ الْآخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِينَ لَا يُرِيدُونَ عُلُوًّا فِي الْأَرْضِ وَلَا فَسَادًا وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ القصص: ٨٣
فرماىا اﷲتعالىٰ نے: ىہ عالمِ آخرت ہم ان لوگوں کىلئے خاص کرتے ہىں جو دنىا مىں نہ تو (نفس کے لئے) بڑا بننا چاہتے ہىں اور نہ فساد (ىعنى گناہ اور ظلم) کرنا چاہتے ہىں (قصص۔ آىت:83)
البتہ اگر بے چاہے اﷲتعالىٰ کسى کو بڑائى دے دے اور وہ اس بڑائى سے دىن مىں کام لے وہ اﷲتعالىٰ کا انعام ہے۔ جىسا ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا اﷲتعالىٰ بندہ سے قىامت مىں فرماوے گا کىامىں نے تجھ کو سردارى نہ دى تھى (مسلم) اس سے بڑائى کا نعمت ہونا ظاہر ہے اور جىسا موسىٰ علىہ السلام کو وجاہت والا فرماىا (احزاب۔ آىت:69) اور جىسا عىسىٰ علىہ السلام کو دنىا و آخرت مىں وجاہت والا فرماىا (آل عمران۔ آىت:45) ىہاں تک کہ بعض انبىاء علىہم السلام کو سلطنت تک عطا فرمائى جىسے حضرت داؤد علىہ السلام اور حضرت سلىمان علىہ السلام بادشاہ تھے (ص وغىرہا) بلکہ دىن کى خدمت کے لئے خود سردارى کى خواہش کرنا بھى مضائقہ نہىں جىسے ىوسف علىہ السلام نے مصر کے ملکى خزانوں پر با اختىار ہونے کى خود خواہش کى (ىوسف ۔ آىت:55) لىکن باوجود جائز ہونے کے