رفعه: «إذا كانت سنة ثمانين ومائة، فقد أحللت لأمتي العزبة والترهب في رءوس الجبال». رواه رزين
ىحىى بن واقدؓ نے رواىت کىا کہ رسول اﷲ نے فرماىا: جب اىک سو اسّى(180) سنہ ہو (ىعنى پىغمبر کے زمانہ سے پونے دو سو برس کے قرىب گذر جاوىں جس مىں فتنوں کى کثرت ہوگى اور بعضى رواىت مىں دو
سو برس آئے ہىں (کما في تخرىج الاحىاء عن ابى ىعلى والخطابى) سو اىسى کسر کو شمار کرنے سے دونوں کا اىک ہى مطلب ہوا) مَىں (اس وقت) اپنى امت کے لئے مجرّد رہنے کى اور تعلقات چھوڑ کر پہاڑوں کى چوٹىوں مىں رہنے کى اجازت دىتا ہوں (رزىن)
ف:۔ اس کا مفصل مطلب آگے آتا ہے۔
وقال - صلّى الله عليه وسلم - يأتي على الناس زمان يكون هلاك الرجل على يد زوجته وأبويه وولده يعيرونه بالفقر يكلفونه ما لا يطيق فيدخل المداخل التي يذهب فيها دينه فيهلك. قال العراقي: رواه الخطابي في العزلة من حديث ابن مسعود نحوه وللبيهقي نحوه من حديث أبي هريرة
ابن مسعود و ابوہرىرہ ؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ لوگوں پر اىک اىسا زمانہ آوے گا کہ آدمى کى ہلاکت اس کى بىوى اور ماں باپ اور اولاد کے ہاتھوں ہوگى کہ ىہ لوگ اس شخص کو نادارى سے عار دلائىں گے اور اىسى باتوں کى فرمائش کرىں گے جس کو ىہ اُٹھا نہىں سکے گا سو ىہ اىسے کاموں مىں گُھس جاوے جس مىں اس کا دىن جاتا رہے گا پھر ىہ برباد ہوجائے گا (عىن تخرىج مذکور از خطابى و بىہقى)