عن عوف بن مالك الأشجعي: رفعه: ((أنا وامرأة سفعاء الخدين كهاتين يوم القيامة، وأومأ بيده)) يزيد بن زريع: الوسطى والسبابة، ((امرأة آمت من زوجها ذات منصب وجمال، حبست نفسها على يتاماها، حتى بانوا أو ماتوا)). لأبى داود
عوف بن مالک اشجعىؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ مَىں اور وہ عورت جس کے رخسارے (محنت مشقت سے) بدرنگ ہوگئے ہوں قىامت کے دن اس طرح ہوں گے جىسے بىچ کى انگلى اور شہادت کى انگلى۔ ىعنى اىسى عورت جو اپنے خاوند سے بىوہ ہوگئى ہو اور شان و شوکت والى اور حسن و جمال والى ہے (جس کے طالبِ نکاح بہت سے ہوسکتے ہىں مگر) اس نے اپنے کو ىتىموں (کى خدمت) کے لئے مقىد کر دىا ىہاں تک کہ (سىانے ہو کر) جدا ہو گئے ىا مر گئے (ابوداؤد)
ف:۔ ىہ اس صورت مىں ہے جب عورت کو ىہ اندىشہ ہو کہ دوسرا نکاح کرنے سے بچّے برباد ہوجائىں گے۔ پہلى حدىث مىں پہلے نکاح کا اور دوسرى حدىث مىں دوسرے نکاح کا عذر ہے۔ ىہ عذر عورت کے لئے تھے ، آگے مردوں کے عذر کا ذکر ہے۔
عن يحيي بن واقد رفعه: «إذا كانت سنة ثمانين ومائة، فقد أحللت لأمتي العزبة والترهب في رءوس الجبال». رواه رزين
ىحىى بن واقدؓ نے رواىت کىا کہ رسول اﷲ نے فرماىا: جب اىک سو اسّى(180) سنہ ہو (ىعنى پىغمبر کے زمانہ سے پونے دو سو برس کے قرىب گذر جاوىں جس مىں فتنوں کى کثرت ہوگى اور بعضى رواىت مىں دو