تؤدي المرأة حق ربها حتى تؤدي حق زوجها. رواه ابن ماجة
ابى ابى اوفىؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: قسم ہے اس ذات پاک کى جس کے ہاتھ مىں محمد () کى جان ہے عورت اپنے پروردگار کا حق ادا نہ کرے گى جب تک اپنے شوہر کا حق ادا نہ کرے گى (ابن ماجہ)
ف:۔ ىعنى صرف نماز روزہ کر کے ىوں نہ سمجھ بىٹھے کہ مَىں نے اﷲتعالىٰ کا حق ادا کر دىا وہ حق بھى پورا ادا نہىں ہوا۔
عن ابن عمر رفعه: ((اثنان لا تجاوز صلاتهما رءوسهما: وامرأة عصت زوجها حتى ترجع)). «للأوسط» و «الصغير»
ابن عمرؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا اس عورت کى نماز اس کے سر سے آگے نہىں بڑھتى (ىعنى قبول نہىں ہوتى) جو اپنے خاوند کى نافرمانى کرے جب تک و ہ اس سے باز نہ آجاوے (اوسط و صغىر طبرانى)
ىہاں تک نکاح کى تاکىد اور حقوق کا مضمون ہوچکا البتہ اگر نکاح سے روکنے والا کوئى قوى عذر ہو تو اس حالت مىں نہ مرد کے لئے نکاح ضرورى رہتا ہے نہ عورت کے لئے۔ اگلى حدىثوں مىں بعضے عذروں کا بىان ہے۔
عن أبي سعيد: أتى رجل بابنته إلى النبي - صلى الله عليه وسلم - فقال: إن ابنتي هذه أبت أن تتزوج، فقال لها: ((أطيعي أباك)) قالت: والذى بعثك بالحق لا أتزوج، حتى تخبرني ما حق الزوج على زوجته؟ قال: ....فذكر حقوقه... قالت: والذي بعثك بالحق لا أتزوج أبدا، فقال - صلى الله عليه وسلم - ((لا تنكحوهن إلا بإذنهن)). للبزار
ابوسعىدؓ سے رواىت ہے کہ اىک شخص اپنى بىٹى کو نبى کے پاس لاىا اور عرض کىا کہ ىہ مىرى بىٹى نکاح کرنے سے انکار کرتى ہے۔ آپ نے اس لڑکى سے فرماىا (نکاح کے بارہ مىں) اپنے باپ کا کہنا مان لے۔ اس نے عرض کىا قسم اس ذات کى جس نے آپ کو سچا دىن دے کر بھىجا مىں نکاح نہ کروں گى جب تک آپ مجھے ىہ نہ بتلا دىں کہ خاوند کا حق بى بى کے ذمہ کىا ہے؟ آپ نے فرماىا (اس مىں بعضے بڑے حقوق کا ذکر ہے) اس نے عرض کىا قسم اس ذات کى جس نے آپ کو سچا دىن دے کر بھىجا مَىں کبھى نکاح نہ کروں گى۔ آپ نے فرماىا عورتوں کا نکاح (جب وہ شرعاً با اختىار ہوں) بدون ان کى اجازت کے مت کرو (بزار)