دىکھتىں (ترمذى و ابوداؤد)
ف:۔ ىہ بھى بى بى کا حق ہے کہ اس کو نامحرم سے اىسا گہرا پردہ کراوے کہ نہ ىہ اُس کو دىکھے نہ وہ اِس کو دىکھے اور اس مىں بى بى کے دىن کى بھى حفاظت ہے کہ بے پردگى کى خرابىوں سے بچى رہے گى اور اس کى دنىا کى بھى حفاظت ہے اس لئے کہ تجربہ ہے کہ کسى سے جس قدر زىادہ خصوصىت ہوتى ہے اسى قدر اس سے زىادہ تعلق ہوتا ہے اور جتنى کوئى چىز عام ہوتى ہے اس سے کم تعلق ہوتا ہے ۔ اور پردہ مىں ىہ خصوصىت ظاہر ہے اس لئے تعلق بھى زىادہ ہوگا اور جتنا تعلق بى بى سے زىادہ ہوگا اتنا ہى اس کا حق زىادہ ادا ہوگا ۔ تو پردہ مىں بى بى کا دنىا کا نفع بھى زىادہ ہوا۔ آگے خاوند کا حق مذکور ہے۔
عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمر أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها» . رواه الترمذي
حضرت ابوہرىرہؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: اگر مىں کسى کو حکم دىتا کہ کسى کو سجدہ کرے تو بى بى کو حکم دىتا کہ شوہر کو سجدہ کرے (ترمذى)
ف:۔ اس سے کتنا بڑا حق شوہر کا ثابت ہوتا ہے۔
عن عبد الله بن أبي أوفى، قال:فقال رسول الله: والذي نفس محمد بيده، لا تؤدي المرأة حق ربها حتى تؤدي حق زوجها. رواه ابن ماجة
ابى ابى اوفىؓ سے رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا: قسم ہے اس ذات پاک کى جس کے ہاتھ مىں محمد () کى جان ہے عورت اپنے پروردگار کا حق ادا نہ کرے گى جب تک اپنے شوہر کا حق ادا نہ کرے گى (ابن ماجہ)