((وأنت إذا من إخوان الشياطين لو كنت في النصارى كنت من رهبانهم، إن سنتنا النكاح، شراركم عزابكم، وأراذل موتاكم عزابكم أبالشيطان تمرسون؟ ما للشيطان سلاح أبلغ في الصالحين من النساء، إلا المتزوجون، أولئك المطهرون المبرءون من الخنا. رواه احمد
ابوذرؓ سے رواىت ہے کہ عکاف بن بشىر تمىمىؓ نبى کى خدمت مىں آئے۔ آپ نے ان سے فرماىا اے عکاف! کىا تمہارى بى بى ہے؟ عرض کىا نہىں۔ آپ نے فرماىا اور باندى بھى نہىں؟ عرض کىا باندى بھى نہىں۔ آپ نے فرماىا اور خىر سے تم مالدار بھى ہو، وہ بولے خىر سے مىں مالدار بھى ہوں۔ آپ نے فرماىا پھر تو تم اِس حالت مىں شىطان کے بھائى بھى ہو۔ اگر تم نصارىٰ مىں سے ہوتے تو ان کے راہبوں مىں سے ہوتے، ہمارا (ىعنى اہل اسلام کا) طرىقہ نکاح کرنا ہے (ىا شرعى باندى رکھنا) تم مىں سب سے بدر مجر لوگ ہىں۔ شىطان کے پاس کوئى ہتھىار جو نىک لوگوں مىں پورا اثر کرنے والا ہو عورتوں سے بڑھ کر نہىں مگر جو لوگ نکاح کئے ہوئے ہىں وہ گندى باتوں سے پاک و صاف ہىں۔
ف:۔ ىہ اس حالت مىں ہے جب نفس مىں عورت کا تقاضا ہو۔ سو جب حلال نہ ہوگى حرام کا ڈر ظاہر ہے۔ اور ىہ سب فائدے دىن و دنىا کے جو ذکر کئے گئے پورے طور سے اس وقت حاصل ہوتے ہىں جب مىاں بى بى مىں محبت ہو اور محبت اس وقت ہوتى ہے جب اىک دوسرے کے حقوق ادا کرتے رہىں۔ پھر ان حقوق کا حکم بھى ہے۔ اس لئے کچھ بڑے بڑے حقوق کا ذکر کىا جاتا ہے باقى حقوق اس سے سمجھ مىں آجاوىں گے۔ بى بى کے حقوق ىہ ہىں:۔