ليس في شيء من عمل دنيا ولا آخرة.رواہ سعيد بن المنصور في سننه و أحمد، وابن المبارك، والبيهقي، كلهم في الزهد. وابن أبي شيبة
ابن مسعودؓ سے رواىت ہے کہ مَىں اىسے شخص سے نفرت رکھتا ہوں جو محض بے کار ہو نہ کسى دنىا کے کام مىں ہو اور نہ آخرت کے کام مىں ہو (عىن مقاصد حسنہ از سعىد بن منصور و احمد و ابن مبارک و بىہقى وابن ابى شىبہ)
ف:۔ اس حدىث سے معلوم ہوا ہے کہ جس شخص کے متعلق کوئى دىنى کام نہ ہو اُس کو چاہئے کہ معاش کے کسى جائز کام مىں لگے، بےکار عمر نہ گذارے، باقى دىنى کام کرنے والوں کا ذمہ دار خود خدا تعالىٰ ہے وہ معاش کى فکر نہ کرىں۔ ىہاں تک آمدنى کا ذکر تھا آگے خرچ کا ذکر ہے۔
عن المغيرة بن شعبة، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن الله حرم عليكم: ........ وإضاعة المال "رواه البخاري ومسلم
حضرت مغىرہؓ سے(اىک لانبى حدىث مىں) رواىت ہے کہ رسول اﷲ نے فرماىا کہ اﷲتعالىٰ نے تمہارے لئے مال کے ضائع کرنے کو ناپسند فرماىا ہے (بخارى ومسلم)
ف:۔ ضائع کرنے کا مطلب بے موقع خرچ کرنا ہے جس کى کچھ تفصىل حدىث نمبر۱ کے ذىل مىں مذکور ہے۔
عن أنس رفعه: والرفق نصف المعيشة، وما عال امرؤ في اقتصاد (المقاصد الحسنة عن العسكري والديلمي وغيرهما)
انس و ابو امامہ و ابن عباس وعلىؓ سے (مجموعاً و مرفوعاً) رواىت ہے کہ بىچ کى چال چلنا (ىعنى نہ کنجوسى کرے اور نہ فضول اُڑاوے بلکہ سوچ سمجھ کر اور سنبھال کر ہاتھ روک کر کفاىت