دىتے (عىن بخارى)
عن كعب بن مالك قال: قلت: يا نبي الله، إن من توبتي أن لا أحدث إلا صدقا، وأن أنخلع من مالي كله صدقة إلى الله وإلى رسوله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: أمسك عليك بعض مالك فهو خير لك، فقلت: فإني أمسك سهمي الذي بخيبر. رواه الترمذي
کعب بن مالکؓ سے رواىت ہے کہ مَىں نے عرض کىا ىا رسول اﷲ! مىرى توبہ ىہ ہے کہ مىں ہمىشہ سچ بولوں گا اور اپنے کل مال کو اﷲورسول کى نذر کر کے اس سے دست بردار ہوجاؤں گا۔ آپ نے فرماىا کچھ مال تھام لىنا چاہئے ىہ تمہارے لئے بہتر (اور مصلحت) ہے (اور وہ مصلحت ىہى ہے کہ گذر کا سامان اپنے پاس ہونے سے پرىشانى نہىں ہونے پاتى) مىں نے عرض کىا تو مىں اپنا وہ حصہ تھامے لىتا ہوں جو خىبر مىں مجھ کو ملا ہے (عىن ترمذى)
ف:۔ پہلى حدىث سے خود حضور کا بقدر ضرورت ذخىرہ رکھنا اور دوسرى حدىث سے حضور کا اس کے لئے مشورہ دىنا ثابت ہوتا ہے۔
قال ابن مسعود: إني لأمقت الرجل أراه فارغا ليس في شيء من عمل دنيا ولا آخرة.رواہ سعيد بن المنصور في سننه و أحمد، وابن المبارك، والبيهقي، كلهم في الزهد. وابن أبي شيبة
ابن مسعودؓ سے رواىت ہے کہ مَىں اىسے شخص سے نفرت رکھتا ہوں جو محض بے کار ہو نہ کسى دنىا کے کام مىں ہو اور نہ آخرت کے کام مىں ہو (عىن مقاصد حسنہ از سعىد بن منصور و احمد و ابن مبارک و بىہقى وابن ابى شىبہ)